دیگر تفصیلات
Pakistan Expressby Khushwant Singh’پاکستان ایکسپریس‘ کا موضوع دورانِ تقسیم ہند و پاکستان کے فسادات ہیں۔ ناول پنجاب کے ایک گانو منوماجرا کے گرد گھومتا ہے جس کی بیشتر آبادی سکھ ہے اور ان کے مزارعہ مسلمان ہیں۔ سکھوں کے دل میں کوئی جذبۂ منافقت نہیں مگر کچھ اشعتال پسند انھیں زبردستی اشعتال کی راہ پر گامزن کردیتے ہیں۔ مسلمانوں کو پہلے کیمپ میں بھیجا جاتا ہے جہاں سے انھیں ایک ٹرین سے پاکستان لے جایا جاتا ہے۔ فسادی ایک منصوبہ بناتے ہیں کہ ٹرین میں مسلمانوں کا قتل کردیا جائے کیوں کہ پاکستان سے جو ٹرینیں آتی ہیں اس میں ہندو اور سکھ کٹے ہوئے ہوتے ہیں۔ منصوبے کے مطابق کھمبے سے بندھے آہنی رسّے کو نیچے گرایا جاتا ہے جس سے ٹرین کی چھت پر بیٹھے ہوئے مسافر خود ختم ہوجائیں گے۔ ٹرین کی رفتار میں کچھ دھیما پن آنے سے باقی مسلمانوں کو بھی ختم کردیا جانا تھا۔جس رات اس منصوبے پر عمل ہونا ہے اُس سے کچھ پہلے دو مُلزموں کو جیل سے رہا کردیا جاتا ہے ان میں ایک جگت سنگھ ہے جو دس نمبری بدمعاش ہے، اسے تھانے میں حاضری دینی پڑتی ہے۔ دوسرا اقبال سنگھ جس کے نام کی بنا پر یہ شبہ ہوگیا تھا کہ وہ مسلمان ہے، وہ ایم اے پاس ہے۔ حالات کی ناگواری کو دونوں محسوس کرتے ہیں اور ٹرین کو بخیر و عافیت پاکستان روانہ کرنے میں اہم رول ادا کرتے ہیں۔ناول کے مطالعے کے بعد آپ خشونت سنگھ کے طرزِ نگارش کی داد تو دیں گے ہی، لیکن یہ کافی نہیں۔ بہترین داد یہ ہوگی کہ ہم اپنے دل کو ٹٹولیں۔ کسی نہ کسی گوشے میں جگت سنگھ ضرور چھپا ہوگا۔ جس طرح وہ دس نمبری جگّے کے دل میں چھپا ہوا تھا۔ اگر ہمارے دلوں میں چھپا ہوا یہ جگت سنگھ بیدار ہو جائے تو موجودہ ماحول کی سب تلخیاں از خود ختم ہوجائیں گی۔ صحیفے یہی کام کرتے ہیں۔ یہ ناول بھی اس قابل ہے کہ اسے صحیفے کے طور پر پڑھا جائے۔اردو ترجمہ : مسعود منور