طفلِ برہنہ پا کا عروج

300.00

ملک کے مشہور سائس داں، ماہر تعلیم، تعلیمی منتظم پدم شری پروفیسر جلیس احمد خاں ترین کی پیدائش میسور میں ۲۶؍اپریل ۱۹۴۷ کو ہوئی۔ انھوں نے ۱۹۶۷ سے ۲۰۰۷ کا عرصہ میسور یونی ورسٹی میں تدریس و تحقیق میں گزارا۔ ۲۰۰۱ سے ۲۰۰۴ کے دوران کشمیر یونی ورسٹی کے وائس چانسلر رہے۔ پھر ۲۰۰۷ سے ۲۰۱۴ کے دوران پونڈیچیری یونی ورسٹی کے وائس چانسلر رہے اور ۲۰۱۳ سے ۲۰۱۵ کے دوران بی ایس عبدالرحمان یونی ورسٹی چینئی کے وائس چانسلر رہے۔ وہ مسلم ایجوکیشن سوسائٹی میسور کے بانی سکریٹری تھے اور فی الحال اس کے صدر ہیں۔

’طفلِ برہنہ پا کا عروج‘ ان کی دلچسپ آپ بیتی ہے جو ان کے ۷۲ سال کے تجربات اور یادداشتوں کا نچوڑ ہے۔ اس کا لب لباب یہ ہے کہ اگر انسان کا عزم راسخ ہو اور وہ جدوجہد کرتا رہے تو شدید ترین مشکلات کے باوجود ترقی کی اعلا ترین منزلیں طے کرسکتا ہے۔ اس کتاب میں انھوں نے اپنی قوم کو ایک خاص پیغام دیا ہے: رجعت پسند کٹر پنتھی گروہوں کا دعوا کہ وہ اکثریت کے نمائندے ہیں ایک مغالطہ ہے۔ اکثیر نہ متعصب ہے، نہ غیر روادار ، نہ کٹر پنتھی، نہ منافرت پسند۔ امن و آشتی کا راستہ یہ ہے کہ اکثریت سے ربط و ضبط اور میل ملاپ بڑھایا جائے اور ان کے ساتھ مل کر کام کیا جائے۔

مصنف

: پروفیسر جلیس احمد خاں ترین

پبلیشر

: فاروس میڈیا

دیگر تفصیلات

طفلِ برہنہ پا کا عروج

پروفیسر جلیس احمد خاں ترین

ترجمہ: محمود فیض آبادی

Tufl-e-Barhanapa ka Urooj

By Prof. Jalees Ahmad Khan Tareen

Translated By Mahmood Faizabadi

 

مزید تفصیل

وزن 400 g
قسم

پیپر بیک

اشاعت

2022

صفحات

272