نئے نقاد کے نام خطوط

650.00

یہ سارے خطوط لاہور سے لکھے گئےہیں۔ جو خطوط لاہور سے محمد حسین آزاد نے دوستوں اور عزیزوں کو لکھے تھے آج ہم ان ناموں سے کچھ کم اور زیادہ واقف ہیں۔
اس کتاب میں جو تعلق ہے وہ بہرحال تنقید کی ڈسپلن کے لیے لاززے کی حیثیت رکھتا ہے۔ یوں بھی ناصر عباس نیّر نے نوآبادیات کے سیاق میں مشرقی تخیل اور مغربی تعقل کے تعلق سے بہت فکر انگیز گفتگو کی ہے۔ میری مشکل یہ ہے کہ محمد حسین آزاد نے جو خط لاہور سے لکھے تھے اور جو کتاب مجھے آج ملی ہے ان دونوں کے درمیان جو زمانی فاصلہ ہے وہ کم ہوتا ہوا نظر آتا ہے۔
اس کتاب کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے کوئی کھوئی ہوئی شے تھی جو مل گئی۔ تاریخ میں ایسا وقت بھی آتا ہے جب کوئی ایک کتاب کسی دَور کو فکری سطح پر ثروت مند بنادیتی ہے اور بامعنی بھی۔ خط کی شکل میں تخلیق اور تنقید کے مسائل کو پیش کرنا انکسار کو راہ دیتا ہے۔ یہاں اتنے خیالات ایک دوسرے سے ملتے اور ٹکراتے ہیں مگر پھر بھی علمی اضطراب وحدت سا قایئم کرتا جاتا ہے۔ یہ اسی وقت ممکن ہے جب لکھنے والے کے ہاں علم کے ساتھ ارتکاز بھی ہو۔ علمی اور تخلیقی اضطراب کے درمیان اس کتاب میں دیوار گرتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ اگر غرور کسی کی قرأت کی راہ میں حائل ہوجائے تو نقصان مغرور شخص کا ہوتا ہے۔ اُس وقت سے ڈرنا چاہیے جب سنجیدہ اور علمی کتاب سے خوف آنے لگے۔ خوف پر وہ لگ قابو پالیتے ہیں جن کے یہاں علمی دیانتداری ہوتی ہے۔ اسی صورت میں فکر کا سفر جاری رہتا ہے۔
ڈاکٹر سرور الہدیٰ

مصنف

: ناصر عباس نیّر

پبلیشر

: عرشیہ پبلی کیشنز

دیگر تفصیلات

نئے نقاد کے نام خطوط

ناصر عباس نیّر

Naye Naqqad ke Naam Khutut

By Dr. Nasir Abbas Nayyar

 

فہرست

نئے نقاد کے نام کل تینتیس خطوط کا مجموعہ

مزید تفصیل

وزن400 g
قسم

ہارڈ کور

اشاعت

2024

صفحات

272

سائز

Big Demy