آنکھ جو سوچتی ہے

250.00

یہ ناول آج سے بیس سال پہلے لکھا گیا تھا مگر اس کا بیانیہ اس لمحۂ موجود کا بیانیہ ہے۔ ابھی کیا کچھ بدل گیا ہے؟ میرے خیال میں کچھ بھی نہیں۔ اگر کوئی تحریر اپنے زمان و مکان سے باہر آکر، ہمارے سامنے ایک زنددہ حقیقت کی طرح کھڑی ہوجائے تو اس کے اہم اور بڑے ہونے کے لیے دوسری کسی سند کی ضرورت نہیں۔

خالد جاوید

مصنف

: کوثر مظہری

پبلیشر

: عرشیہ پبلی کیشنز

دیگر تفصیلات

Aankh Jo Sochti hai

by Kausar Mazhari

آخری سجدہ کرتے ہوئے اس نے محسوس کیا کہ اس کی پیشانی آگ کی کسی بھٹی میں چلی گئی ہے۔ اس کے دماغ میں فساد کا نقشہ اب بھی گھورم ہا تھا۔ اس کا چہرہ نماز کے بعد بھی تمتما رہا تھا۔ اس نے امن و سکون کے لیے طویل دعا مانگی۔ اسے جب اطمینان سا محسوس ہوا تو اس نے ایک اردو رسالہ ہاتھ میں اٹھالیا اور بستر پرآگیا۔ کچھ پڑھتا کچھ سوچتا۔ دیوار پر لگی مونالیزا کی شیریں اور پُرکشش مسکراہٹ بھی اسے زہر آمیز محسوس ہورہی تھی۔ رسالے کی اوراق گردانی، اُدھیڑ بن، مونا لیزا کی مسکراہٹ، ان تینوں کے بیچ بیچارے رضوان کا وجود کب نیند کی گود میں چلا گیا کسی کو پتا نہیں، البتہ رات کی پُراسرار تاریکی اور خموشی اس کی گواہی دے سکتی تھی۔

……ناول سے اقتباس

مزید تفصیل

وزن1000 g
قسم

ہارڈ کور

اشاعت

2020

صفحات

176

سائز

Small Demy