دیگر تفصیلات
Aankh Jo Sochti hai
by Kausar Mazhari
آخری سجدہ کرتے ہوئے اس نے محسوس کیا کہ اس کی پیشانی آگ کی کسی بھٹی میں چلی گئی ہے۔ اس کے دماغ میں فساد کا نقشہ اب بھی گھورم ہا تھا۔ اس کا چہرہ نماز کے بعد بھی تمتما رہا تھا۔ اس نے امن و سکون کے لیے طویل دعا مانگی۔ اسے جب اطمینان سا محسوس ہوا تو اس نے ایک اردو رسالہ ہاتھ میں اٹھالیا اور بستر پرآگیا۔ کچھ پڑھتا کچھ سوچتا۔ دیوار پر لگی مونالیزا کی شیریں اور پُرکشش مسکراہٹ بھی اسے زہر آمیز محسوس ہورہی تھی۔ رسالے کی اوراق گردانی، اُدھیڑ بن، مونا لیزا کی مسکراہٹ، ان تینوں کے بیچ بیچارے رضوان کا وجود کب نیند کی گود میں چلا گیا کسی کو پتا نہیں، البتہ رات کی پُراسرار تاریکی اور خموشی اس کی گواہی دے سکتی تھی۔
……ناول سے اقتباس