راہی معصوم رضا کے دو ناولٹ

250.00

ڈاکٹر راہی معصوم رضا ارددو کے شاعر اور ہندی کے ناول نگار تھے۔
ان کا مشہور ناول ’آدھا گاؤں‘ ۱۹۶۶ میں پہلی بار شائع ہوا تھا۔ یہ ناول نہ صرف ان کے وطن غازی پور او رگانْو گنگولی کے پس منظر میں لکھا گیا ہے۔ مگر یہ صرر گنگولی کا ہی آدھا سچ نہیں ہے بلکہ ہمارے اور معاشرے کا پورا سچ ہے۔
تقسیم کے بعد مسلمانوں کی بدحالی، بتدریج گرتی اخلاقی پستی اور ان کے ٹوٹتے بکھرتے خاندانوں کی کہانیاں ہیں۔ کسی نے سچ کہا ہے گنگولی کو راہی کی شخصیت سے الگ نہیں کیا جاسکتا۔

بہرحال، یہ دو ناول ، راہی کے دو الگ الگ موڈ اور مقام سے وابستہ ہیں اور راہی کا اپنا قلم اور بیان ان کی انفرادیت کا گواہ ہے۔
حالاں کہ یہ ہندی میں لکھے گئے ہیں۔ اسے ترجمہ کہنا کسی طرح مناسب نہ ہوگا۔ البتہ چند لفظوں کے اردو ومتبادل کردیے گئے ہیں۔ ویسے بھی اچھا اور زندہ ادب زبان اور رسم الخط کی سرحدوں سے پَرے ہوتا ہے۔ اور ادب میں راہی کو باقی رکھنے کے لیے کافی ہے۔

مصنف

: شاہد ندیم

پبلیشر

: کتاب دار پبلی کیشنز

پبلیشر

: عرشیہ پبلی کیشنز

دیگر تفصیلات

راہی معصوم رضا کے دو ناولٹ

Rahi Masoom Raza ke 2 Novelette

Rahi Masoom Raza ke 2 Novelette Translated by Shahid Nadeem

فہرست:

یہ دو ناول- شاہد ندیم

۱-  اوس کی بوند

۲- اسنتوش کے دن

ڈاکٹر راہی معصوم رضا ارددو کے شاعر اور ہندی کے ناول نگار تھے۔
ان کا مشہور ناول ’آدھا گاؤں‘ ۱۹۶۶ میں پہلی بار شائع ہوا تھا۔ یہ ناول نہ صرف ان کے وطن غازی پور او رگانْو گنگولی کے پس منظر میں لکھا گیا ہے۔ مگر یہ صرر گنگولی کا ہی آدھا سچ نہیں ہے بلکہ ہمارے اور معاشرے کا پورا سچ ہے۔
تقسیم کے بعد مسلمانوں کی بدحالی، بتدریج گرتی اخلاقی پستی اور ان کے ٹوٹتے بکھرتے خاندانوں کی کہانیاں ہیں۔ کسی نے سچ کہا ہے گنگولی کو راہی کی شخصیت سے الگ نہیں کیا جاسکتا۔

بہرحال، یہ دو ناول ، راہی کے دو الگ الگ موڈ اور مقام سے وابستہ ہیں اور راہی کا اپنا قلم اور بیان ان کی انفرادیت کا گواہ ہے۔
حالاں کہ یہ ہندی میں لکھے گئے ہیں۔ اسے ترجمہ کہنا کسی طرح مناسب نہ ہوگا۔ البتہ چند لفظوں کے اردو ومتبادل کردیے گئے ہیں۔ ویسے بھی اچھا اور زندہ ادب زبان اور رسم الخط کی سرحدوں سے پَرے ہوتا ہے۔ اور ادب میں راہی کو باقی رکھنے کے لیے کافی ہے۔

 

مزید تفصیل

وزن400 g
قسم

پیپر بیک

اشاعت

2020

صفحات

222